Saturday, December 15, 2012
December Ki Raatein..!!!
میری کل محبت کا حاصل بس یہی ہے فیاض
بکھرے پھول تیز ہوائیں اور دسمبر کی راتیں
بکھرے پھول تیز ہوائیں اور دسمبر کی راتیں
December Poetry..!!
بس اک میری بات نہیں تھی
سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا
اک اک شخص دسمبر تھا
پچھلے سال کے آخر میں بھی
حیرت میں ہم تینوں تھے
ایک میں تھا...
ایک تنہائی...
ایک دسمبر تھا
سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا
اک اک شخص دسمبر تھا
پچھلے سال کے آخر میں بھی
حیرت میں ہم تینوں تھے
ایک میں تھا...
ایک تنہائی...
ایک دسمبر تھا
December Poetry...!!
ہمارے حال پر رویا دسمبر
وہ دیکھو ٹوٹ کر برسا دسمبر
گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر
بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر
وہ کب بچھڑا، نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر
یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر
جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائی اور میرا دسمبر
وہ دیکھو ٹوٹ کر برسا دسمبر
گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر
بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر
وہ کب بچھڑا، نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر
یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر
جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائی اور میرا دسمبر
Suno December Usey Bulado...????
سنو دسمبر
اسے پکارو
سنو دسمبر
اسے ملادو
اسے بلادو
اب اس سے پہلے کہ
سال گذرے
اب اس سے پہلے کہ
جان نکلے
وہی ستارہ میری لکیروں میں
قید کردو
اس آخری شب کے
آخری پل
کوئی بڑا اختتام کر دو
یہ زندگی ہی تمام کردو
سنودسمبر
سنو دسمبر
اسے بلادو
اسے ملادو
اسے پکارو
سنو دسمبر
اسے ملادو
اسے بلادو
اب اس سے پہلے کہ
سال گذرے
اب اس سے پہلے کہ
جان نکلے
وہی ستارہ میری لکیروں میں
قید کردو
اس آخری شب کے
آخری پل
کوئی بڑا اختتام کر دو
یہ زندگی ہی تمام کردو
سنودسمبر
سنو دسمبر
اسے بلادو
اسے ملادو
Be Dard December...!!
پچھلے سال کے آخر میں بھی حیرت میں ہم تینوں تھے
اک میں تھا، اک تنہائی تھی، اک بے درد دسمبر تھا
Dard Bhara December...!!!!
دسمبر آج بھی اپنے اثاثے ساتھ لایا ہے
وہی تیور، وہی افسردگی اور سرد سا لہجہDecember Tum Mat Aaya Karo...!!
دسمبرتم مت آیا کرو
سنو کہ
جب بھی تم آتے ہو
اداسیوں کی
ان دیکھی
بارشوں میں دل کو بھگو
دیتے ہو
تم آتے ہو تو
برفیلی سی تنہائیوں کی
سرد ہوا کانٹوں کی طرح
رگِ جاں میں چبھنے لگتی
ہیں
اور اکیلے پن میں
دکھ جاگ کر
نیندوں کو نِگھل جاتے
ہیں
اور جو اپنے
جدائی کی دُھند میں
کھو گئے ہیں
ہم سے بہت دور ہو گئے
ہیں
اُن کی یاد
پھر سے آنے لگتی ہے
سنو دسمبر
تم مت آیا کرو ۔ ۔ ۔!!
Subscribe to:
Posts (Atom)